Faraz Faizi

Add To collaction

اشکوں کی کہانی



♥♥♥♥♥♥♥


بستر ہجر کی اک رات سہانی لکھ دوں

جی میں آتا ہے کہ اشکوں کی کہانی لکھ دوں


سیکڑوں زخم ہرے ہوں گے بلاوجہ اگر

تلخ گوشوں کی کوئی بات پرانی لکھ دوں


میرے سینے میں جو دل تھا وہ ترے پاس ہے اب

کیا میں اس حادثے کو نقل مکانی لکھ دوں


تری سانسوں کی مہک سے ہیں مہکتی سانسیں

طئے کیا ہے کہ تجھے رات کی رانی لکھ دوں


نظیں انگڑائیاں لیں گی قطعے جھوم اٹھیں گے

میں اگر غزلوں میں تری چڑھتی جوانی لکھ دوں


اتنا بازاری تو ہرگز معیار نہیں فیضی کا

تیرے ہر جھوٹ کو میں سبقت لسانی لکھ دوں

♥♥♥♥♥♥♥


آپ کا:  فرازفیضی..93261

   6
2 Comments

Dr. SAGHEER AHMAD SIDDIQUI

26-Oct-2021 11:08 AM

Wah Wah

Reply

Bht khoob pyaare ❤️❤️❤️

Reply